کرب و بلا میں شان سے ہونا سکھا دیا
صبرِ حسینؑ تو نے بدل دی عبارتیں
پتھر کی آنکھ والوں کو رونا سکھا دیا
مُعجز نُما تھی تشنہ لبی جس نے خلق کو
دشتِ لبِ ضمیر بھگونا سکھا دیا
تو نے دل و دماغ کو بخشی ہیں نرمیاں
پلکوں کو تُو نے ہار پرونا سکھا دیا
باباؑ نے تیرے بسترِ عشق رسولؐ پر
خطرے کی رات چین سے سونا سکھا دیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)