قرب کی نا پائیداری سونپ کر

قرب کی نا پائیداری سونپ کر
گم ہوا ہم کو اڈاری سونپ کر
حوصلے کیا دے رہے ہو اب مجھے
عمر بھر کی بے قراری سونپ کر
چھین کر جانے وہ کیا کچھ لے گیا
درد پر بے اختیاری سونپ کر
کیا ملا تجھ کو اچانک اس طرح
میرے دل کو سوگواری سونپ کر
اے خدا ممنون کرتے ہو ہمیں
زندگی، وہ بھی ادھاری سونپ کر
آخری بارش جدا ہونے لگی
دشت کو پروردگاری سونپ کر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *