میں ایسا گیت گانا چاہتا ہوں
مجھے محدود کرتا ہے زمانہ
مگر میں آنا جانا چاہتا ہوں
مری بس ایک ہی حسرت ہے اب تو
میں اک سپنا سُہانا چاہتا ہوں
مجھے ہر دوسرا کہتا ہے آکر
دیے کی لَو بجھانا چاہتا ہوں
نکلنا چاہتا ہوں دیپ بن کر
ہوا کو آزمانا چاہتا ہوں
فرحت عباس شاہ