سب دو پل کے مہمان پیا
آنکھوں میں بہت سے سپنے ہیں
ہیں دل میں بہت ارمان پیا
دو چار قدم پر منزل تھی
کس جا ٹوٹے پیمان پیا
کیا لوگ کہیں جا اور بسے
کیوں بستی ہے سنسان پیا
بس آنکھوں پر مت جا میری
میرا دل بھی ہے ویران پیا
سب یار بھی آنکھیں پھیر گئے
اور تو بھی ہوا انجان پیا
ہے ایک اکیلا دنیا میں
دیوانے کو پہچان پیا
اس راہ پہ درد مسافت ہے
یہ راہ نہیں آسان پیا
اس عشق میں شرطوں پر اکثر
لگ جاتا ہے ایمان پیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – من پنچھی بے چین)